عمر کوئی زیادہ نہیں تھی لیکن ستر سال کے نظر آتے تھے بقول کہ ہروقت منفی سوچیں خودکشی کے خیالات ذہنی اعصابی کھچاؤ تناؤ جس نے مجھے مریض بنادیا‘ جسم پر ہلکی ہلکی ورم اور صبح سو کر اٹھتے تھے تو چہرہ اور آنکھیں سوجھی ہوئی ہوتی تھیں منہ سے بدبو آتی
قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
ایک صاحب میرے پاس علاج کی غرض سے بہت دور سے آئے‘ ایک لقمہ کھالیں تو طبیعت ہمیشہ بوجھل بوجھل‘ چائے کا گھونٹ پی لیں تو جلن‘ دودھ پئیں تو معدہ پھول جائے۔ اعصاب تھکے ہوئے‘ مزاج میں غصہ اور چڑچڑاپن‘ طبیعت میں ہروقت اکتاہٹ‘ بے زاری‘ گھبراہٹ بے چینی‘ پیٹ پھول چکا‘ چند قدم چلیں سانس پھول جاتا تھا‘ جوڑوں اور گھٹنوں کیلئے رنگ برنگی نامعلوم کتنی گولیاں کھاتے تھے‘ اعصاب کمر ہروقت دبواتے رہتے‘ ازدواجی زندگی بہت کمزور سے کمزور تر اور طبیعت میں ہروقت گرانی اور بے چینی‘ ذہنی تناؤ اعصابی کھچاؤ جس کو وہ ہروقت ٹینشن اور ڈیپریشن کہتے رہتے تھے۔ کئی ڈاکٹروں سے اور ماہرنفسیات سے علاج بھی کراچکے لیکن طبیعت میں ابھی تک وہی بے چینی اور وہی بے زاری۔ مصروف تاجر تھے‘ اندرون بیرون ملک کاروباری سفر کرتے رہتے تھے‘ ان کے پاس ایک چھوٹا بیگ تھا جو رنگ برنگی گولیوں‘ کیپسول‘ دواؤں اور انسولین کے انجکشن سے اکثر بھرا رہتا تھا۔ عمر کوئی زیادہ نہیں تھی لیکن ستر سال کے نظر آتے تھے بقول ان کےکہ ہروقت منفی سوچیں‘ خودکشی کے خیالات‘ ذہنی اعصابی کھچاؤ‘ تناؤ جس نے مجھے مریض بنادیا جسم پر ہلکی ہلکی ورم اور صبح سو کر اٹھتے تھے تو چہرہ اور آنکھیں سوجھی ہوئی ہوتی تھیں۔ منہ سے بدبو آتی حالانکہ بقول ان کے دو وقت تو ہر حال میں برش کرتا ہوں‘ تھوری سی بات سن لیں دل دھڑکتا تھا‘ ہروقت انجانا خوف‘ انجانی فکر اور انجانی سوچیں ان کو پریشان کیے رکھتی تھیں۔ یہ کچھ مختصر سی کیفیات میں نے ان کی بتائیں حالانکہ وہ تو خود بیماریوں کا مجموعہ تھے اور بیماریاں شاید ان کو نہیں چھوڑتیں تھیں اور یہ جو کچھ میں نے لکھا ہے اس ساری کیفیت میں ان کے آنسو بھی شامل تھے جس کو میرے ٹشو جو میں انہیں بار بار دے رہا تھا ان کا ساتھی بنے ہوئے تھے۔میں نے انہیں تین پرہیز بتائے تین غذائیں بتائیں اور تین مہینے بتائے۔ پہلا پرہیز: بیکری اور بیکری سے ملنے والی تمام چیزیں۔ دوسرا پرہیز: سفید آٹے کی بنی ہوئی تمام چیزیں اور تیسرا پرہیز: ہر قسم کا گوشت اور جو تین چیزیں استعمال کرنے کیلئے دیں موٹے آٹے کی روٹی امرود کے ساتھ کھائیں یعنی امرود بطور سالن جی چاہے ہلکی نمک مرچ‘ سرخ یا کالی مرچ اس پر چھڑک سکتے ہیں۔ چاہیں تو صرف امرود کھائیں چاہے ایک وقت میں ایک کلو‘ دو کلو اس سے بھی زیادہ جی بھر کر کھائیں ۔کھائیں تو ایسا امرود کھائیں جو گلنے کے قریب ہو یعنی نہایت نرم سے نرم تر ہو سخت اور کچا ہرگز نہ ہو۔ امرود کھائیں اور ڈٹ کر کھائیں‘ تو پہلی چیز امرود۔ دوسری چیز: چھان بورے والی روٹی اور تیسری چیز: دو چمچ شہد۔ تازہ پانی میں گھول کر دن میں تین بار پئیں۔ قارئین! یہ تین چیزیں میں نے انہیں بتائیں اور تاکید کی کہ تین ماہ زیادہ نہیں تو دو ماہ ورنہ ایک ماہ تو ڈٹ کر ضرور کریں پھر مجھے ملیں۔جی چاہے دوائیں چھوڑ دیں بہتر یہی ہے کہ آہستہ آہستہ چھوڑیں۔ انہوں نے دوا کا تقاضا کیا میں نے انہیں دوا نہ دی اور ان کو منت کرکے روانہ کردیا۔
کچھ عرصہ کے بعد میرے پاس آئے موصوف بہت خوش تھے اور ان کی آدھے سے زیادہ گولیاں اور دوائیں ختم ہوچکی تھیں۔ کہنے لگے میں نے بہت علاج کرایا مجھے یاد ہے میں ایک دفعہ نیوزی لینڈ گیا‘ وہاں ایک بہت بڑا فزیشن تھا جس کی بھاری فیس میں نے ادا کی‘ اسے اپنا چیک اپ کرایا وہ کہنے لگے آپ سب کچھ چھوڑ دیں اور صرف پھل کھائیں اور انہوں نے مجھے پھلوں کی باقاعدہ لسٹ دی اور اس کی تاکید کی۔ انہوں نے مجھے اچھا خاصا وقت دیا میں ہوں ہاں کرتا رہا‘ بہرحال آکر وہ سب کاغذ پھاڑ دئیے اور اپنا وقت ضائع ہونے پرغصہ آیا۔ مجھےاب جاکر احساس ہوا کہ وہ نیوزی لینڈ کےڈاکٹر صحت مند بات کہہ چکے تھے اور میں غلط تھا‘ وہ درست بھی تھے اور ان کا مشورہ تندرست بھی تھا۔ مجھے اس لسٹ میں آج تک امرود یاد ہے اور چھان بورے کی روٹی بھی یاد ہے جو انہوں نے کہی کہ اگر آپ کا زیادہ بھی دل چاہے تو یہ تھوڑی سی کھاسکتے ہیں‘ ورنہ زیادہ آپ پھل کھائیں۔ پہلے پہل میں نے جب امرود کے ساتھ روٹی کھائی تو سب مجھ سے مذاق کرنے لگے اور میں خود بھی اسے مذاق سمجھ رہا تھا پر آپ کا مجھےکسی نے بتایا تھا اور میں نے آپ کی بات اس دفعہ ماننے کا پورا فیصلہ کرلیا تھا اور آپ کی بات مان کر مجھے احساس ہوا کہ میں کن رنگ برنگی غذاؤں اور فائیو سٹار ریسٹورنٹ میں بھٹکا رہا ۔دراصل میرے ساتھ زیادتی ہاسٹل سے شروع ہوئی جب میں نے ہاسٹل کے لذیذ مسالہ دار کھانوں سے دل بہلایا اور مجھےہاسٹل میںملتا ہی وہی تھا باہر جاتا تو بھی وہی کھانے اور انہی ذائقوں سے بھرے اور اٹے کھانے بس ان کھانوں کا ایسا چسکا پڑا کہ ان کھانوں نے مجھے اور کسی چیز کا نہ چھوڑا۔ حتیٰ کہ میں ان ذائقوں کی وجہ سے اپنی زندگی کا حقیقی مزہ چھوڑ بیٹھا۔ اب مجھےپتہ چلا کہ زندگی کی حقیقی لذت ہوتی ہی کیا ہے۔ اے کاش! میں آپ کے پاس پہلے آجاتا ‘پھلوں سے اور امرود سے دوستی لگالیتا۔ قارئین! یہ ایک واقعہ ہے جس نے آپ کے اندر واقعی خود احساس پیدا کیا ہوگا میرے پاس یہ ایک واقعہ نہیں ہے بیسیوں واقعات ہیں ایک شخص بواسیر کی پرانی مرض میں مبتلا تھا میں نے بس صرف ایک بات کہی یا اپنی مانیں یا میری مانیں‘ اگر میری ماننی ہے تو صرف اور صرف یہی تین غذائیں ‘تین پرہیز اور تین مہینے۔ قارئین! اس مریض نے تو صرف ایک مہینہ یہ کیا اور ایک مہینے میں آدھی بلکہ آدھی سے زیادہ دوائیں بھی ختم ستر فیصد سے زیادہ صحت یاب اور کہنے لگا کہ مجھے زندگی کا چین ‘سکھ‘ سکون اور راحت ابھی نصیب ہوئی ہے۔ایک انوکھی بات کہوں کیا آپ کو یقین آئےگا؟ آپ کسی بھی بیماری میں مبتلا ہیں‘ وہ مرض آپ کو ڈاکٹر نے بتائی ہے یا آپ خود اس کا احساس رکھتے ہیں وہ لاعلاج ہے اور آپ بالکل مایوس ہوچکے ہیں صرف یہی تین علاج اور تین پرہیز سختی سے کریں اور تین مہینے کریں۔ اکتانا نہیں‘ گھبرانا نہیں اور تھوڑی سی محنت سے جی چرانا نہیں۔ بس میری مان کر دیکھیں‘ مریض کسی قسم کا ہو اور مرض کسی قسم کی ہو بس یہ تین آپ کےساتھی ہیں اور ان تینوںکو اپنا ساتھی بنائیں۔ ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جن دنوں میں امرود نہیں ملتا ان دنوں میں ہم کیا کریں؟ ٹکڑے ٹکڑے کرکے فریج میں برف بنالیں یا اس کو شیک کرکے چینی ڈال کر اس کو پکائیں گاڑھی کھیر کی طرح بن جائے اس کو فریج میں محفوظ رکھیں اور بھی کوئی طریقہ آپ کرلیں بہرحال امرود سے دوستی‘ ان چھنے آٹے سے دوستی‘ شہد سے دوستی۔ آئیں! ان سے دوستی لگا کر دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں